روم: اٹلی میں متعین پاکستان کے سفیر جوہر سلیم نے کہا کہ پاکستان نے مالی سال21-2020 میں اٹلی کے ساتھ 300 ملین ڈالر سرپلس تجارت کی ہے،جو20-2019 کے پچھلے سال سے 49 فیصد زیادہ ہے۔سفیر نے بتایا کہ مالی سال2020-21 میں اٹلی میں پاکستان کی برآمدات مجموعی طور پر 786 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔
انہوں نے یہ بات روم میں پاکستانی سفارتخانے کے زیر اہتمام ڈیجیٹل ’’ زوم لنک ‘‘ کے ذریعہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ مزید یہ کہ غیر یورپی یونین ممالک سے اطالوی درآمدات میں 14 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔کوویڈ 19 میں اٹلی کے ساتھ تجارت اور برآمد میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ایک سوال کے جواب میں ،
سفیر نے بتایا کہ یورپی یونین اور اطالوی مارکیٹ میں باسمتی چاول کے خصوصی جغرافیائی اشارے (جی آئی) کے حقوق پر بھارتی جھوٹے دعووں کے باوجود ، پاکستان نے37.4فیصد شیئر کیساتھ رائس مارکیٹ کے لیڈر کی حیثیت سے اپنی پوزیشن برقرار رکھا ہے جبکہ بھارت نے مجموعی درآمدات کا صرف 12فیصد اٹلی میں سپلائی کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اٹلی میں یورپی یونین کے ممالک میں سب سے زیادہ پاکستانی تارکین وطن مقیم ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مالی سال انہوں نے مزید کہا کہ مالی سال 21-2020 میں اٹلی سے پاکستانی محنت کشوں کی ترسیلات 601 ملین ڈالرتک پہنچ گئیں۔انہوں نے کہا کہ مالی سال 20-2019 کے سالانہ اعداد و شمار کے مقابلے میں یہ 66 فیصد زیادہ ہے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ کہ اس نمو کو مالی سال 22-2021 میں بھی جاری رکھا جائے گا۔
جوہر سلیم نے کہا کہ اٹلی اور پاکستان نے ورکرز معاہدے پر بات چیت کے لئے اصولی طور پر اتفاق کیا ہے جس سے پاکستان کو اطالوی لیبر مارکیٹ تک جامع رسائی ملے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو 2022 کے لئے اطالوی سیزنل ورک ویزا میں شامل کیا گیا ہے جو زراعت اور خدمات کے شعبے میں کام کرنے والے پاکستانی محنت کشوں کے لئے بے حد مواقع فراہم کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اطالوی فرمیں توانائی ، فوڈ پروسیسنگ ، چمڑے، ٹیکسٹائل ، تعمیر اور فرنشننگ میں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مشن پاکستان میں اطالوی سرمایہ کاری کے لئے جوائنٹ وینچر کو فروغ دے رہا ہے جس سے کاروبار میں ٹیکنالوجی اور مہارت کی منتقلی میں مدد ملے گی۔
تبصرے بند ہیں.