موبائل فون جاسوسی، مودی کا ایک اور گھناؤنا اقدام

178

وزیر اعظم عمران خان اور نامور بھارتی اپوزیشن رہنما راہول گاندھی اسرائیلی کمپنی کے تیار کردہ فون ریکارڈنگ اور ہیکنگ سافٹ ویئر ” پیگاسس” کا نشانہ بن گئے۔ پاکستان کی کابینہ ارکان سمیت دنیا بھر کے 50 ہزار افراد کے فون ہیک کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ مودی حکومت کی غیر اخلاقی پالیسیوں سے بھارت اور پورا خطہ خطرناک حد تک پولرائز ہو گیا ہے۔۔ بھارتی حکومت کی اسرائیلی این ایس او اور پیگاسس کے ذریعے جاسوسی کرنے والی آمرانہ حکومتوں میں شامل ہونے کی نشاندہی ہوئی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک پیگاسس سافٹ ویئر استعمال کرتے ہیں جو کہ انٹر نیٹ کی دنیا کا سب سے طاقتور جاسوسی سافٹ ویئر ہے اور اسے استعمال کرنے کا مقصد انسانی حقوق کے لئے سرگرم کارکنوں، سیاستدانوں، صحافیوں اور سیاسی حریفوں کی جاسوسی کرنا ہے۔بھارت اسرائیل کے اسلحہ کا سب سے بڑا خریدار ہے اور ہر سال ایک ارب ڈالر کا اسلحہ خریدتا ہے۔ جب سے مودی برسرِ اقتدار آئے ہیں بھارت اور اسرائیل میں قربتیں مزید بڑھی ہیں۔ دونوں ممالک میں ایک چیز یہ بھی مشترک ہے کہ دونوں ہی اپنے ہاں نہتے مسلمانوں پر ظلم و جبر کر رہے ہیں۔ بنیادی طور پر سپائی سافٹ ویئر آلہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر حکومتوں کو فروخت کیا جاتا ہے مگر بھارت میں اسے سیاست، صحافت، تجارت اور انصاف سمیت تمام شعبوں کے لئے استعمال کیا گیا جب کہ پاکستانی اور کشمیری لیڈر تو بھارت کا سب سے بڑا ہدف ہیں۔
حالیہ دنوں میں دنیا کے کئی میڈیا گروپس نے ایک رپورٹ شائع کی ہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں 50 ہزار لوگوں کے فون کی معلومات ایک سافٹ ویئر کے ذریعے لی جا رہی ہیں یعنی اس سافٹ ویئر کے
ذریعے جاسوسی کی جا رہی ہے۔ یہ سافٹ ویئر اسرائیلی کمپنی کا ضرور ہے لیکن اس کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ صرف سرکاری ایجنسیوں کو ہی یہ سافٹ ویئر فروخت کرتی ہے اوراس سافٹ ویئر کا استعمال صرف دہشت گردی اور بڑے جرائم کو روکنے میں مدد کے لئے کیا جاتا ہے۔ پیگاسس نامی یہ سافٹ ویئر دوسرے سافٹ ویئر سے مختلف ہے اور زیادہ جدید ہے جو ڈائریکٹ انجیکٹ کیا جا سکتا ہے جب کہ دوسرے سافٹ ویئر کو کسی کے فون میں داخل کرنے کے لئے پہلے وٹس ایپ یا میسیج کا استعمال کیا جاتا تھا لیکن اس سافٹ ویئر کو فون میں داخل کرنے کے لئے کسی وٹس ایپ پیغام اور میسیج کا استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ اس کے لئے اس کا فون نمبر چاہئے ہوتا ہے جس کی جاسوسی کرنی ہو اور یہ سافٹ ویئر اس فون میں داخل یا انجیکٹ کر دیا جاتا ہے۔اس میں تقریباً کسی کلک کی ضرورت پیش نہیں آتی یعنی یہ زیرو کلک ہوتا ہے۔یہ سافٹ ویئر ہر برینڈ کے فون میں داخل یا انجیکٹ کیا جا سکتا ہے اور ایک مرتبہ یہ سافٹ ویئر کسی فون میں انجیکٹ کر دیا تو پھر اس سافٹ ویئر کو انجیکٹ کرنے والے فون کے مالک کا تمام پرائیویٹ ڈیٹا مل جاتا ہے جس میں اس کی کانٹیکٹ لسٹ، کیلنڈر ایونٹس، پیغامات اور وائس کال کی ڈیٹیل وغیرہ شامل ہوتی ہے۔ اس کے ذریعے فون کا کیمرہ، مائیکرو فون اورجی ایس پی وغیرہ کو بھی اپنا ہدف بنایا جا سکتا ہے۔ جاسوسی کا یہ سافٹ ویئر جو دنیا کی کم از کم 50 ہزار شخصیات کے فون میں داخل ہے، لیکن ان افراد کے بارے میں کوئی ٹھوس معلومات نہیں ہیں کہ یہ کون لوگ ہیں۔ بھارت نے پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کی اہم شخصیات کے موبائل فونوں میں اس سافٹ ویئر کو انجیکٹ کیا ہے۔ ظاہر ہے بھارت پاکستان کو اپنا دشمن نمبر ایک سمجھتا ہے اور اسے نقصان پہنچانے کا کوئی جانے نہیں دیتا اور وہ پاکستان کے بارے میں تمام خفیہ معلومات رکھنا چاہتا ہے۔ جب کہ اس سافٹ ویئر کی فروخت کا مقصد دنیا میں اختلافات کو بڑھانا نہیں بلکہ دنیا میں سے جرائم کی بیخ کنی کرنا ہے تا کہ دنیا سے دہشت گردی کا خاتمہ کر اسے لوگوں کے رہنے کے لئے پرامن بنایا جا سکے لیکن اسرائیل اور بھارت جیسے ملک جو دنیا کے امن کے خلاف ہیں وہ اسے اپنے سنگین مقاصد کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ بھارت یہ سپائی سافٹ ویئر 2016ء سے استعمال کر رہا ہے۔
پیگاسس نے پوری دنیا میں ہلچل مچا دی ہے اور پاکستان نے بھی وزیرِ اعظم اور کابینہ ارکان کی کے موبائلوں میں اس سافٹ کو انجیکٹ کرنے کے حوالے سے انکوائری کر رہی ہے۔ لیکن بھارت وہ ملک ہے جو اس کی تفتیش نہیں کر رہا ہے بلکہ اس کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کے خلاف یہ ایک عالمی سازش ہے۔ جب سے ہندوستان میں راشٹریہ سیوک سنگھ کے پروردہ مودی کی حکومت آئی ہے ہر وہ کام کیا جا رہا ہے جو کہ انتہائی پست سطح کا ہے لیکن وہ مودی حکومت اسے اندرونی معاملہ کہہ کر عالمی سازش کا واویلا شروع کر دیتی ہے۔ بھارت کا تو یہ وتیرہ ہے کہ کوئی بھی ایسا معاملہ ہو تو اسے اس کے پاس پاکستان اور مسلم مخالفت کا ایسا نسخہ ہے جس کے سہارے اسے ہر معاملے میں فتح یاب ہونے کا یقین ہوتا ہے۔ بھارت اپنے ہاں کی عوام کو ہر معاملے میں یہ کہہ کر مطمئن کر دیتی ہے کہ یہاں کے مسلمان بہت سے معاملات میں مشغول ہے اس لئے ان کی جاسوسی ضروری جس کے لئے یہ سافٹ ویئر حاصل کیا گیا اور مسلم مخالفت صورتحال عام ہندو کے لئے خوشی کا باعث بنتی ہیں۔ بھارتی ہندوؤں نے تو مودی کو ووٹ بھی مسلم مخالفت میں دیئے ہیں۔ ایسے شخص کو منتخب کیا گیا جو ہزاروں مسلمانوں کا قاتل ہے۔ بھارتی عوام کو اب سوچنا چاہئے کہ مسلم مخالف رجحان ہی در اصل بھارت میں لاقانونیت کی جڑ ہے اور یہ جڑ بھارت میں دن بدن مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔تاہم بھارت کا جارحانہ رویہ اس چیز کا متقاضی ہے کہ اس کے بڑھتے ہوئے ہاتھ روکنے کا کوئی اور بھی مئوثر طریقہ بروئے کار لایا جائے۔

تبصرے بند ہیں.