لیجنڈ اداکار دلیپ کمار انتقال کر گئے، اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ

152

ممبئی: کروڑوں دلوں پر راج کرنے والے اداکاری کے بادشاہ دلیپ کمار رحلت فرمائے گئے ہیں، انہوں نے آج ممبئی کے ایک نجی ہسپتال میں اپنی زندگی کی آخری سانسیں لیں، مرحوم نے 98 برس کی طویل عمر پائی۔

انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق دلیپ کمار کو گزشتہ دنوں سانس میں تکلیف کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

انھیں انتہائی نگہداشت میں رکھ کر طبی امداد فراہم کی جا رہی تھی، تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور خالق حقیقی سے جا ملے۔

دلیپ کمار کا اصل نام یوسف خان تھا۔ انہوں نے 11 دسمبر 1922ء کو پشاور کے علاقے قصہ خوانی بازار میں واقع ایک گھر میں آنکھ کھولی۔

دلیپ کمار کی عمر ابھی پانچ سال ہی تھی کہ ایک روز ان کے گھر کی چوکھٹ پر ایک فقیر نے صدا لگائی۔ اس وقت بہت سارے بچے باہر گلی میں کھیل رہے تھے لیکن اس فقیر نے صرف دلیپ کمار جانب دیکھا اور دیکھتا ہی رہ گیا۔

کہتے ہیں اس فقیر نے بچوں کے پاس ہی بیٹھی ایک بزرگ خاتون جو دلیپ کمار کی دادی تھیں ان سے کہا کہ یہ بچہ معمولی نہیں ہے، یہ دنیا کی ایک ممتاز شخصیت بنے گا، اس کا خاص خیال رکھا کریں، اگر آپ کو اسے کھونا نہیں چاہتے تو اسے نظر بد دے بچانے کیلئے اس کے ماتھے پر کالا ٹیکہ لگا دیا کریں۔

یہ واقعہ ساری زندگی دلیپ کمار کے ذہن میں تازہ رہا، انہوں نے خود اس کا ذکر اپنی سوانح حیات میں کیا۔ انہوں نے لکھا کہ میری دادی نے فوری طور پر فقیر کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے میری ٹنڈ کرا دی اور کالا ٹیکہ لگانا شروع کر دیا۔

یوں وقت گزرتا رہا اور دلیپ کمار جوان ہو گئے۔ انہوں نے زندگی کا پہیہ چلانے کیلئے خوب دوڑ دھوپ شروع کر دی۔

فلم نگری میں آنے سے قبل ان کے دماغ میں پیسہ کمانے کی دھن سوار تھی۔ اسی جدوجہد میں انہوں نے ایک بار گھر سے بھاگنے کا ارادہ کیا اور ممبئی چلے آئے۔

یہ برصغیر پاک وہند کی آزادی سے پہلے کا دور تھا۔ دلیپ کمار نے سب سے پہلے نوکری ایک برٹش آرمی کی کینٹین میں کی جہاں انہوں نے پوری دلجمعی سے سینڈوچ بنانا سیکھا اور انگریز فوجیوں کو اپنا گرویدہ کر لیا۔

ان دنوں پورے برصغیر میں آزادی کے نعرے لگ رہے تھے۔ دلیپ کمار نے ایک مظاہرے میں شریک ہو کر آزادی کے حق میں تقریر کی تو وہاں موجود پولیس نے انھیں دھر کر جیل میں بند کر دیا۔ بعد ازاں ایک جان پہنچان کے میجر نے ان کی جیل سے جان چھڑائی۔

دلیپ کمار کو اداکاری کا بادشاہ کہا جاتا ہے، انہوں نے المیہ اداکاری کے ایسے ایسے جوہر دکھائے کہ دنیا آج تک دنگ ہے، ان کے پائے کا اداکار آج تک اس دھرتی نے پیدا نہیں کیا۔

تاہم ان کی رفیق حیات سائرہ بانو کہتی ہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں دلیپ کمار سے زیادہ مزاحیہ انسان کسی کو نہیں پایا، وہ ہمیشہ مذاق کرتے رہتے حتیٰ کہ جب کبھی وہ ترنگ میں آتے تو انڈین فلموں کی مشہور رقاصہ ہیلن کے گانوں پر اپنی کمر کو مٹکا مٹکا کر ڈانس کرتے۔

انڈیا کے ایک اور لیجنڈ اداکار راج کپور اور دلیپ کمار بہت گہرے دوست تھے، ان دونوں کے خاندانی مراسم تھے، تاہم فلم انڈسٹری میں ہمیشہ یہی سمجھا جاتا رہا کہ دونوں ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔ دونوں جب بھی ایک دوسرے سے ملے پیار اور محبت کا بھرپور اظہار کیا۔

دلیپ کمار کو پڑھائی سے بہت لگاؤ تھا۔ ان کی اپنی لائبریری تھی جس میں صرف انگریزی ہی نہیں بلکہ ہندی، اردو، سنسکرت اور دیگر زبانوں کی لاتعداد کتابیں موجود تھیں۔ وہ روزانہ باقاعدگی سے قران کی تلاوت کرتے۔

دلیپ کمار کی زندگی دیکھنے میں تو بہت گلیمرس تھی لیکن ان کی طبعیت میں بہت سادگی تھی۔ انہوں نے سائرہ بانو کو اپنی شریک حیات بنایا جنہوں نے آخری سانس تک ان کا ساتھ دیا۔

سائرہ بانو اپنے وقت کی مشہور اداکارہ تھیں لیکن انہوں نے اپنی ساری زندگی دلیپ کمار کیلئے وقف کردی، اور ہر دکھ سکھ میں ان کا ساتھ نبھاتی رہیں۔

تبصرے بند ہیں.