بلاول سے پوچھتا ہوں کون سی پارلیمانی روایات کی بات کرتے ہیں: شاہ محمود قریشی

158

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بلاول سے پوچھتا ہوں کون سی پارلیمانی روایات کی بات کرتے ہیں ، سندھ میں بولنے کا موقع نہیں دیتے ، یہاں وقت سے زیادہ بات کر رہے ہیں ۔
قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمانی روایات کے برخلاف سندھ میں اپوزیشن لیڈر کو بات کرنے نہیں دی گئی لیکن بلاول بھٹو یہاں روایات کی بات کر رہے ہیں ۔ آئینہ دکھاتے ہیں ، دیکھتے نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کا حق تسلیم کرنا روایات کے عین مطابق ہے ۔ اکثریت کے فیصلوں کو تسلیم کرنا ہی جمہوری اقدار ہیں ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کون سی پارلیمانی روایت تھی کہ ن لیگ کے 25 ایم این اے غائب ہوگئے ؟ جمہوریت کا راگ الاپنے والوں کی جانب سے سندھ میں اپوزیشن کو اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی رکنیت نہیں دی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم اسپیکر ڈائس کے پاس جا کر دھمکی دیتا ہے جو مناسب نہیں ۔ اسپیکر کی ذات پر حملہ نہیں کیا جاسکتا ، اپوزیشن کی جانب سے اسپیکر کی ذات کو نشانہ بنایا گیا ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ووٹ کو عزت ملے گی تو دونوں طرف سے ملے گی ، یکطرفہ نہیں ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسعد محمود نے کہا قوم بجٹ سے مطمئن نہیں جبکہ قوم کے 172 نمائندوں نے بجٹ پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ عوام کی واضح اکثریت نے بجٹ کو سپورٹ کیا ۔ ٹریژری بنچز پر بیٹھے افراد کے ووٹ کا بھی احترام ہونا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ قوم پوری طرح جانتی ہے قوم کے خزانے کے ساتھ ماضی میں کیا کچھ ہوا ۔ قوم جانتی ہے سابق حکمران 20 ارب ڈالر کا تاریخی خسارہ چھوڑ کر گئے ۔ قوم جانتی ہے کس بیدردی سے حکومتی خزانے کا ضیاع کیا گیا ۔

تبصرے بند ہیں.