اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی سی ایل) سمیت ملک میں اس شعبے میں کام کرنے والی 4 کمپنیوں نے حکومت سے کہا ہے کہ پانچ منٹ کی کال سے زائد پر مجوزہ ایکسائز ڈیوٹی پر عملدرآمد بہت مشکل ہے، اگر ایسا کیا گیا تو تکنیکی لحاظ سے ٹیلی کام سیکٹر کے سروس ماڈل کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق اس اہم معاملے پر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی، زونگ، یوفون، ٹیلی نار اور جاز نے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین اور وفاقی وزیر برائے ٹیکنالوجی سید امین الحق کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں مجوزہ ٹیکس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
اپنے اس خط میں کمپنیوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ٹیلی کام براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کرنے والا سب سے بڑا شعبہ ہے لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے اٹھایا گیا یہ اقدام ان کے اعتماد کو متزلزل کر دے گا۔
کمپنیوں کی جانب سے حکومت کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اس زبردستی کے اقدام سے ٹیلی کام سیکٹر کو بڑا نقصان پہنچنے کا اندیشہ لاحق ہو چکا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ اس اقدام سے صارین کی کالز کے نرخ کئی گنا زیادہ بڑھ جائیں گے۔ نیا ایف ای ڈی حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان انیشی ایٹو کو نقصان پہنچائے گا۔
ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اسے زبردستی لاگو کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کے قانونی اثرات بھی سامنے آ سکتے ہیں۔ نئے اقدام کے تحت بلنگ تکنیکی طور پر ناممکن ہے۔ اس جارحانہ اقدام کے تکنیکی اور تجارتی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ ایف بی آر کو نئی اس کے لیے اربوں کال منٹس اور ریکارڈ کا جائزہ لینا پڑے گا۔
تبصرے بند ہیں.