امریکا کو اڈے دینے سے انکار ہم نے ملکی مفاد میں کیا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

147

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا کو اڈے دینے سے انکار ہم نے ملکی مفاد میں کیا، ہم آئندہ بھی جو فیصلے کریں گے وہ ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے کریں گے۔

اپنے ایک اہم بیان میں مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ ہم نے افغانستان میں ایک ٹریلین ڈالر خرچ کیے، آرمی کو تربیت دی اور ادارے کھڑے کیے تاہم امریکی رائے عامہ امریکی افواج کے مزید افغانستان میں رکنے کے حق میں نہیں ہے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انخلا کا فیصلہ کر چکنے کے بعد بھی امریکی حکومت نے انہیں مالی معاونت جاری رکھنے کا یقین دلایا، جہاں تک امن کا تعلق ہے، تو اس کا فیصلہ افغانوں نے خود مل بیٹھ کر کرنا ہے۔ یہ فیصلہ افغانوں نے کرنا ہے کہ وہاں قانون کیسا ہونا چاہیے، کس کو کیا اختیارات حاصل ہونگے، کس کے کیا حقوق ہوں گے؟

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بطور پڑوسی امن کیلئے دعاگو بھی ہے اور مدد بھی جو ممکن ہوئی ہم کرتے رہیں گے۔ ہماری پالیسی بہت واضح ہے کہ ہم افغانستان میں امن واستحکام اور خوشحالی کے خواہشمند ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ ہماری تجارت دوگنی ہو۔ افغانوں کے فیصلے ہم نہیں کر سکتے، ہم ان کے فیصلوں کا احترام کر سکتے ہیں۔ افغان عوام کو فریقین پر معاملات کے تصفیے کیلئے دباؤ ڈالنا چاہیے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے حالیہ فیصلے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس حوالے سے اپنا موقف پوری قوم کے سامنے پیش کر دیا ہے۔مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ دو طرفہ گفتگو میں اس حوالے سے اپنی تشویش سے آگاہ کر چکا ہوں۔

وزیر خارجہ نے واضح طور پر کہا کہ بھارت ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ فیٹف ایک تکنیکی فورم ہے اسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ اگر اس کا مقصد منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کو روکنا ہے تو ہمارا بھی یہی ہدف ہے۔ ہم اپنے مفاد کے پیش نظر منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کو روکنے کیلئے آگے بڑھتے رہیں گے۔ یہاں فیٹف اور ہماری سوچ یکجا ہے وہ اپنے طور پر کام کر رہے ہیں اور ہم اپنے مقاصد کے تحت اس پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سالوں میں ہمیں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جو پروگرام دیا گیا اس پر عملدرآمد بہت مشکل تھا لیکن ہم نے کیا۔ ہم نے چودہ قوانین میں ترامیم کیں، ہم نے نئی قانون سازی کی، ہم نے انتظامی نوعیت کے اقدامات اٹھائے، ہم نے ذمہ دار کی ناصرف نشان دہی کی بلکہ ان کے خلاف کارروائی بھی کی۔ پاکستان کی عدلیہ اور انتظامیہ اپنا اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ ہماری مقننہ نے اپنا ذمہ ادانہ کردار ادا کیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جہاں تک سفارتی کاوشوں کا تعلق ہے، اس مسئلے پر چین، سعودی عرب، ملائشیا، انڈونیشیا اور خلیجی ممالک نے کھل کر ہمارا ساتھ دیا۔ میں ایک بات واضح کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ ہم نے فیٹف کے معاملات کو سلجھانے کیلئے جو کچھ کیا وہ ملکی مفاد میں کیا۔

تبصرے بند ہیں.