کلبھوشن یادیو کیس: پاکستان کی قانون سازی سے متعلق انڈیا کے بیان کی سختی سے تردید

142

سرکاری میڈیا کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ نے نظر ثانی بل بارے انڈین وزارت خارجہ کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

 

اس سلسلے میں پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈین حکومت عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو درست انداز میں پیش نہیں کر رہی۔

 

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے اپنے بیان میں کلبھوشن یادیو کیس کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی مختلف شقوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیراگراف 147 میں پاکستان کو اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ وہ بذات خود کلبھوشن یادیو کی سزا پر نظرثانی کر سکتا ہے۔

 

ترجمان نے فیصلے کے پیراگراف 146 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس 2020ء کے تحت پاکستان انڈین جاسوس کلبھوشن سنگھ یادیو کو نظر ثانی اپیل کا حق فراہم کرنے کا پابند ہے۔

 

زاہد حفیظ چودھری کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے پیراگراف 118 میں انڈیا سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ کام کرتے ہوئے کمانڈر کلبھوشن یادیو کیلئے قانونی نمائندگی کا بندوبست کرے۔ تاہم افسوس ہے کہ انڈیا وکیل کا تقرر روکنے کیلئے دانستہ مہم چلا رہا ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ مجبوراً پاکستان کو خود کارروائی شروع کرنی پڑی تاکہ عدالت کے روبرو انڈین کمانڈر کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کی درخواست کی جا سکے۔

 

انہوں نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ نے بارہا انڈیا کو اس اہم معاملے میں اپنا مؤقف واضح کرنے کیلئے بلایا لیکن انڈین حکام جان بوجھ کر اس معاملے پر سیاست کر رہے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.