ویکسین خریدنے سے 30 ارب روپے نقصان کا خدشہ، ٹرانسپریسی انٹرنیشنل نے آگاہ کردیا

175

اسلام آباد: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری رپورٹ میں شدید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان نے عالمی وبا سے بچاؤ کی ویکسین خریدی تو اسے 30 ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وفاقی وزیر اسد عمر کو ایک خط لکھ کر اپنے خدشات اور تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے۔ بین الاقوامی ادارے کی جانب سے اس خط میں کہا گیا ہے کہ اسے عالمی وبا کی ادویات کی خریداری میں گھپلے ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنے خط میں سندھ حکومت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ وہاں کورونا ویکسین کی تقریباً 1 کروڑ خوراکیں امپورٹ کرنے کا بندوبست کیا جا رہا ہے، تاہم یہ خریداری خود نہیں کر رہی بلکہ مڈل مین کے ذریعے عمل میں لائی جا رہی ہے۔

خط میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر پر واضح کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت کا یہ اقدام ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے اس نوٹیفیکیشن کی خلاف ورزی ہے جو گزشتہ سال 23 مارچ کو جاری کیا گیا تھا۔

بیان الاقوامی ادارے کی جانب سے خط میں لکھا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے ہدایات کو یکسر طور پر نظر انداز کرتے ہوئے 1 کروڑ کورونا ویکسین کی خوراکیں خریدنے کا آرڈر دیدیا ہے۔ خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ آرڈر اے جے فارما کو دیا گیا ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنے خط میں انکشاف کیا ہے کہ کورونا ویکسین کی قیمت 1 ہزار روپے مقرر کرنے کے بجائے 4225 روپے منظور کرنے کی باتیں سامنے آ رہی ہیں۔

اسد عمر پر خط میں زور دیا گیا ہے کہ ایسے نجی ادارے جو پہلے ہی درآمد شدہ ویکیسن شہریوں کو قیمتاً لگا رہے ہیں، ان میں سرکاری سطح پر حاصل کئے گئے حفاظتی ٹیکے دستیاب نہیں کرنا چاہیں۔

تبصرے بند ہیں.