پاکستان میں پہلی بار جگر کا آٹو ٹرانسپلانٹ، مریض روبہ صحت

156

کراچی: شہر قائد میں ملکی تاریخ میں پہلی بار ایک مریض کے جگر کا آٹو ٹرانسپلانٹ کر دیا گیا ہے۔ یہ کارنامہ ڈاؤ یونیوسٹی کے ڈاکٹرز نے سرانجام دیا۔

خیال رہے کہ آٹو ٹرانسپلانٹ کے ذریعے انسانی جسم سے جگر کو نکال کر کینسر سے متاثرہ حصے کو علیحدہ کرکے مصنوعی شریانیں لگائی جاتی ہیں اور اسے بعد ازاں دوبارہ جسم میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جس مریض کا آپریشن کیا گیا وہ اب صحتمند زندگی کی جانب گامزن ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق اس مریض کی عمر 28 سال ہے جو بلوچستان کے علاقے ژوب کا رہائشی ہے۔ متاثرہ مریض عرصہ دراز سے جگر کے سرطان میں مبتلا تھا، اسے علاج کیلئے کراچی ڈاؤ یونیورسٹی لایا گیا تھا۔

ڈاأؤ یونیورسٹی میں ڈاکٹر محمد اقبال، ڈاکٹر جہانزیب اور ڈاکٹر فیصل ڈار پر مشتمل سینئر اور انتہائی قابل ڈاکٹروں کی ٹیم نے پاکستانی تاریخ کے اس پہلے کامیاب آپریشن کی داغ بیل ڈالی۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی اس کامیاب آپریشن کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس طریقہ علاج میں مریض کے جسم سے جگر کو مکمل طور پر نکال لیا جاتا ہے اور اسے کینسر سے پاک کرکے دوبارہ لگایا جاتا ہے۔

پروفیسر سعید قریشی کا کہنا تھا کہ یہ کامیاب آپریشن پاکستان کے مایہ ناز سرجن ڈاکٹر فیصل ڈار کے زیر نگرانی عمل میں لایا گیا۔ آپریشن کرنے کیلئے ان کے ہمراہ قابل ڈاکٹروں کی ٹیم تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کی حساسیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پوری دنیا میں اب تک جگر کے آٹو ٹرانسپلانٹ کے صرف 20 آپریشن ہی کئے جا چکے ہیں۔ پاکستانی ڈاکٹروں کی قابلیت سے پاکستان بھی یہ آپریشن کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔

تبصرے بند ہیں.