دنیا کے پانچ بڑے دولت مند

248

جبران علی…میگزین رپورٹ ۔۔۔روزنامہ نئی بات

دنیا بھرمیں کورونا وائرس کی وبا کے باعث اقتصادی کارکردگی میں شدید تنزلی دیکھنے میں آ رہی ہے۔تمام ممالک خصوصاًترقی پذیر ممالک یقینی طور پر اس کساد بازاری سے سخت متاثر ہوئے جسے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے 1930 کی دہائی کی گریٹ ڈپریشن کہلانے والی کساد بازاری سے اب تک کا سب سے بڑا اقتصادی بحران قرار دیا ہے۔دنیا کا تقریباً ہر ملک اس سے متاثر ہوا ہے۔ آئی ایم ایف نے بھی خدشہ ہے کہ امیر و غریب 170 ممالک میں فی کس اقتصادی سرگرمی میں تنزلی آئی اوسط معیارِ زندگی میں گراوٹ آئی۔ لیکن ایسے حالات میں کچھ ادارے یا افراد ایسے ہیں کہ جن کی دولت کے سامنے کورونا وبا بھی اپنے قدم نہ جما سکی۔ بلکہ جب کورونا وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں سرمایہ داروں کی دولت سمٹ رہی تھی تو ان کی دولت میں اضافہ ہو رہا تھا۔ان شخصیات میں ایلون مسک اور جیف بیزوس سمیت پانچ شخصیات تھیں کہ جن کی اربوں کی دولت میں 2020 میں مزید اربوں کا اضافہ ہو۔

’’ پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ اور عمران خان ‘ ‘
ایلون مسک، ٹیسلا اور سپیس ایکس کے بانی

خلائی سیاحت کی کمپنی ’سپیس ایکس‘ کے بانی اور برقی گاڑیاں بنانے والے کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے 2020 میں اپنی دولت میں مجموعی طور پر 140 بلین ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔ بلومبرگ کے اعداد و شمار کے مطابق،مجموعی طور پر ان کی دولت اور اثاثوں کی مالیت 761,000 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی۔نومبر کے مہینے میں مسک نے ارب پتیوں کی فہرست میں کئی مقامات سر کیے اور بل گیٹس کو پیچھے چھوڑ کر جیف بیزوس کے بعد دوسرے نمبر پر پہنچ گئے تھے۔فوربز میگزین نے جب سے دنیا کے امیر ترین لوگوں کی سالانہ فہرست جاری کرنی شروع کی ہے اس وقت سے یہ پہلا سال ہے جس کے دوران کسی ارب پتی کی دولت میں صرف بارہ مہینوں میں اتنا زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہو۔ برقی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی ریکارڈ توڑ فروخت کی بدولت ٹیسلا کے کاروبار میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ دوسری طرف مسک کی ایک اور کمپنی، سپیس ایکس نے بھی ایک سال میں ترقی کی اور خلانوردوں کو خلا میں بھیجنے کی پہلی نجی کمپنی بن گئی۔

جیف بیزوس، ایمیزون کے بانی اور مالک

جیف بیزوس نے جو امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے بھی مالک ہیں، سن 2020 کو دنیا کے سب سے امیر شخص کی حیثیت سے شروع کیا اور اسی طرح ختم کیا۔2020 میں آن لائن فروخت میں بے پناہ اضافے سے جیف بیزوس کی ایمیزون کمپنی کو فائدہ ہوا ہے۔ان کی مجموعی دولت میں 72 بلین ڈالر سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ وبائی امراض کی وجہ سے آن لائن فروخت میں تیزی سے ایمیزون کی آمدنی میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔کچھ مہینوں پہلے بیزوس کی مجموعی مالی حیثیت کچھ دنوں کے لیے 200 بلین ڈالر سے بھی بڑھ گئی تھی لیکن اب اس کا تخمینہ 187 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔ جیف بیزوس جو سماجی کاموں کے لیے کوئی زیادہ اچھی شہرت نہیں رکھتے تھے انھوں نے اس سال اس تاثر کو ذائل کرنے کی کوشش کی اور فروری 2020میں انھوں نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 10 بلین ڈالر کی پیشکش کی اور نومبر میں انھوں نے ماحولیاتی تنظیموں کو تقریباً 800 ملین ڈالر کا عطیہ کیا۔ان کی سابقہ اہلیہ میکینزی سکاٹ نے اس سال غیر منافع بخش کاموں کے لیے کم از کم پانچ اعشاریہ آٹھ بلین کا عطیہ کیا ہے۔

ژونگ شانشن، ’نونگ فو سپرِنگ‘ کے بانی

ژونگ شانشن اس وقت چین کے سب سے امیر شخص ہیں۔بلومبرگ کے مطابق ڑونگ شانشن کی مجموعی دولت 62.6 بلین ڈالر (فی الحال 69 بلین ڈالر) ہے۔ڑونگ ستمبر 2020میں چین کے سب سے امیر شخص بن گئِے تھے جب ان کی بوتلوں میں پانی فروخت کرنے والی کمپنی نونگ فو سپرنگ نے سٹاک مارکیٹ میں اپنے حصص فروخت کر کے اپنی دولت میں 1.1 بلین ڈالر سے زیادہ کا اضافہ کیا۔انھوں نے اس کمپنی کی بنیاد 1996 میں ڈالی تھی اور یہ ایشیا میں بوتل بند پانی بیچنے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور اس کی مالیت تقریباً 70,000 ملین امریکی ڈالر ہے۔66 سالہ ژونگ کمپنی کی 84 فیصد سے زیادہ حصص کے مالک ہیں جس کی قیمت تقریباً 60 ارب ڈالر ہے۔حالیہ مہینوں میں انھوں نے ٹینسنٹ کمپنی کے پونی ما اور علی بابا نامی کمپنی کے بانی جیک ما جیسے دوسرے ارب پتیوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ ژونگ ویکسین بنانے والی کمپنی ’بیجنگ وانٹائی بائیولوجیکل فارمیسی‘ کے بھی مالک ہیں جس کے شیئر اس سال اپریل میں سٹاک مارکیٹ پر فروخت کیے گئے تھے۔کمپنی کووڈ 19 کے لیے ناک میں ڈالنے والے سپرے کی ویکسین بھی تیار کر رہی ہے ۔

برنارڈ ارنولٹ، ایل وی ایم ایچ گروپ

فرانسیسی ارب پتی برنارڈ ارنولٹ اپنے ملک کے سب سے امیر شخص ہیں اور فوربس میگزین نے انھیں اپنے امیر ترین افراد کی فہرست میں پہلے دوسرے پر رکھا، حالانکہ بلوم برگ کی درجہ بندی نے انھیں چوتھے نمبر پر رکھا ہے۔لگژری سامان بنانے والے گروپ ایل وی ایم ایچ کے مالک ارنولٹ کی مجموعی دولت سال کے اختتام پر تقریباً 146.3 بلین ڈالر ہے۔لگژری اور پرتعیش سامان کی فروخت میں کمی کے باوجود مجموعی طور پر ان کی کمپنی ایل وی ایم ایچ نے 2020 میں اچھے اعداد و شمار برقرار رکھے ہیں۔ان کی کمپنی کا تعلق جس گروپ سے ہے اس کے لیے سن 2020 ایک مشکل سال تھا لیکن اس کے باوجود ارنولٹ کی دولت میں 30 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔

وبائی بیماری پھیلنے کے ساتھ ہی، ایل وی ایم ایچ نے عارضی طور پر ٹفنی اینڈ کمپنی کو خریدنے کا ارادہ ترک کر دیا تھا، لیکن اکتوبر میں اس کو یہ کمپنی تقریبا 15.8 بلین امریکی ڈالر میں خریدنے کی پیشکش ہوئی جو اصل قیمت سے تقریباً 400 ملین امریکی ڈالر کم تھی۔ اگرچہ کورونا کی وجہ سے لگژری سامان کی فروخت میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، لیکن وی ایم ایچ نے حال ہی میں یہ اطلاع دے کر سرمایہ کاروں کو حیرت میں مبتلا کردیا کہ لوئی وٹون اور ڈائر ہینڈ بیگ کی فروخت خاص طور پر جنوبی کوریا اور چین جیسے ممالک میں مستحکم ہے۔

ڈین گلبرٹ، راکٹ کمپنیوں کے صدر

58 سالہ گیلبرٹ امریکی فٹ بال کلب ’این بی اے کلیو لینڈ کیولیئرز‘ کے مالک اور آن لائن قرضے دینے والے کمپنی ’کوئیکن لونز‘ کے شریک بانی ہیں۔بلومبرگ کے اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں ان کی مجموعی مالیت میں 28.1 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا۔گلبرٹ کے پاس ’راکٹ کمپنیز‘ کے شیئر کا تقریباً 80 فیصد حصہ ہے، جس کی مالیت کا اندازہ 31 ارب ڈالر سے زیادہ لگایا جاتا ہے۔2020 میں گلبرٹ کی مالی حیثیت میں حیرت انگیز اضافہ (جس میں ایک سال میں چھ گنا اضافہ ہوا) کو ’کوئیکن لون‘ کے حصص کی فروخت سے ہوا۔

٭٭٭٭٭

تبصرے بند ہیں.